1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین چاند کے ’چُھپے ہوئے‘ حصے پر مشن بھیجے گا

1 مئی 2024

چین آئندہ چند روز میں چاند کے اُس حصے پر ایک روبوٹک خلائی جہاز بھیجے گا، جو زمین سے ہمیشہ اوجھل ہی رہتا ہے۔ یہ چین کے اُس منصوبے کا پہلا مرحلہ ہے، جس کے تحت وہ چاند کے جنوبی قطب پر ایک اڈا قائم کرنا چاہتا ہے۔

https://p.dw.com/p/4fOIv
چین آئندہ چند روز میں چاند کے اُس حصے پر ایک روبوٹک خلائی جہاز بھیجے گا، جو زمین سے ہمیشہ اوجھل ہی رہتا ہے
چین آئندہ چند روز میں چاند کے اُس حصے پر ایک روبوٹک خلائی جہاز بھیجے گا، جو زمین سے ہمیشہ اوجھل ہی رہتا ہےتصویر: Chinese National Space Agency and Chinese Academy of Sciences

چاند تک پہنچنے اور تحقیق کے حوالے سے چین نے اپنا پہلا مشن 'چانگ ای‘ سن 2007 میں روانہ کیا تھا۔ 'چانگ ای‘ چین میں ایک افسانوی دیوی کا نام ہے۔ اس پہلے مشن کے بعد چین نے چاند کی تحقیق کے حوالے سے ایسی بڑی چھلانگ لگائی ہے کہ امریکہ اور روس کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

سن 2020 میں چار دہائیوں سے بھی زائد عرصے میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا تھا کہ چاند سے نمونے واپس زمین پر لائے گئے ہوں لیکن چین نے ایسا کر دکھایا۔

اب اس ہفتے توقع کی جا رہی ہے کہ چین سن 2020 میں خلائی مشن کے لیے مختص کیے گئے ایک بیک اپ خلائی جہاز کا استعمال کرتے ہوئے 'چانگ ای 6‘ مشن لانچ کرے گا۔ اس طرح چاند کے اُس حصے سے چٹانیں اور مٹی کے نمونے جمع کیے جائیں گے، جو زمین سے ہمیشہ اوجھل رہتا ہے۔

اس مشن کا زمین کے ساتھ براہ راست نظر آنے والی لائن سے رابطہ نہیں ہو گا بلکہ 'چانگ ای 6‘ کو اپنے 53 روزہ مشن کے دوران چاند کے گرد گردش کرنے والے 'ریلے سیٹلائٹ‘ پر انحصار کرنا ہو گا۔ یہ سیٹلائٹ حال ہی میں لانچ کیا گیا تھا۔

چین آئندہ چند روز میں چاند کے اُس حصے پر ایک روبوٹک خلائی جہاز بھیجے گا، جو زمین سے ہمیشہ اوجھل ہی رہتا ہے
چین آئندہ چند روز میں چاند کے اُس حصے پر ایک روبوٹک خلائی جہاز بھیجے گا، جو زمین سے ہمیشہ اوجھل ہی رہتا ہےتصویر: Xinhua/imago images

خلا میں سٹیلائٹس کا ٹکراؤ ایک معمول بن سکتا ہے؟

انسانی تاریخ میں ایسا آج تک نہیں ہوا کہ چاند کی زمین سے اوجھل سائیڈ سے کوئی جہاز اڑا ہو اور زمین تک واپس آیا ہو۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو اس مشن کی کامیابی سے چین ایک نئی تاریخ رقم کرے گا۔

یہی 'ریلے سیٹلائٹ‘ سن 2026 اور سن 2028 میں بغیر عملے کے 'چانگ ای 7‘  اور 'چانگ ای 8‘ مشنوں کی مدد کرے گا۔ اس طرح چین چاند کے جنوبی قطب پر پانی تلاش کرے گا اور روس کے ساتھ مل کر ایک ابتدائی چوکی کی بنیاد رکھے گا۔

چین سن 2030 تک اپنے خلابازوں کو چاند پر بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

چین کی ترقی اور امریکہ کی پریشانی

بیجنگ کے قطبی منصوبوں نے امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کو پریشان کر دیا ہے۔ ناسا کے منتظم بل نیلسن بارہا خبردار کر چکے ہیں کہ چین چاند پر موجود ممکنہ آبی وسائل پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کر لے گا۔ دوسری جانب بیجنگ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ''مشترکہ مستقبل‘‘ کی تعمیر کے لیے تمام اقوام کے ساتھ تعاون کے لیے پرعزم ہے۔

'چانگ ای 6‘ مشن فرانس، اٹلی، سویڈن اور پاکستان کا ''خلائی تحقیقی مواد‘‘ بھی ساتھ لے کر جائے گا۔ چین کے اس سے اگلے مشن میں روس، سوئٹزرلینڈ اور تھائی لینڈ بھی شامل ہوں گے۔

امریکہ پھر سے چاند پر کیوں جانا چاہتا ہے؟

امریکہ نے ایک قانون کے تحت چین کے ساتھ براہ راست یا بالواسطہ کسی بھی قسم کا تعاون کرنے کے حوالے سے ناسا پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

ناسا کے زیرقیادت ایک علیحدہ آرٹیمس پروگرام کے تحت امریکی خلاباز سن 2026 میں قطب جنوبی کے قریب اترنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ سن 1972 کے بعد چاند پر بھیجا جانے والا پہلا انسانی مشن ہو گا۔

ا ا / ش ر (روئٹرز)

چین آئندہ چند روز میں چاند کے اُس حصے پر ایک روبوٹک خلائی جہاز بھیجے گا، جو زمین سے ہمیشہ اوجھل ہی رہتا ہے
چین آئندہ چند روز میں چاند کے اُس حصے پر ایک روبوٹک خلائی جہاز بھیجے گا، جو زمین سے ہمیشہ اوجھل ہی رہتا ہےتصویر: Wang Jianmin/Photoshot/picture alliance