1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ: فائر بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات

30 اپریل 2024

عسکریت پسند گروپ حماس یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں محدود فائر بندی کی اسرائیلی تجویز کا جائزہ لے رہا ہے۔ ادھر امریکہ نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ اسرائیلی فوج کی یونٹوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4fLMu
غزہ
تازہ ترین تجاویز پر اتفاق کی صورت میں غزہ میں جاری لڑائی کا سلسلہ رک سکتا ہے، جہاں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اب تک 34,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: Abed Rahim Khatib/dpa/picture alliance

امریکی محکمہ خارجہ نے اسرائیلی فوج کی پانچ یونٹوں کو انفرادی واقعات میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے، تاہم اس کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود بھی اسے امریکی فوج کی حمایت حاصل رہے گی۔

غزہ میں جنگ بندی کے لیے سعودی عرب میں ملاقات

واضح رہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ان تمام واقعات کا تعلق موجودہ جنگ سے نہیں ہے اور یہ واقعات غزہ سے باہر مقبوضہ مغربی کنارے میں پیش آئے تھے۔ 

غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں میں تیزی

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے چار فوجی یونٹوں میں اصلاحی کارروائیاں کی ہیں اور پانچویں سے متعلق ''اضافی معلومات'' فراہم کی ہیں۔

سعودی عرب میں اکنامک سمٹ، اسرائیل حماس جنگ روکنے کی ایک اور کوشش؟

اس کا مطلب یہ ہوا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث یہ تمام یونٹس امریکی فوجی امداد کی اہل رہیں گے۔

غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے برطانوی فوج خدمات فراہم کر سکتی ہے، رپورٹ

محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کی پانچ یونٹس نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی ہیں۔ انہوں نے کہا، ''ان میں سے چار یونٹس نے مؤثر طریقے سے ان خلاف ورزیوں کا ازالہ کیا ہے، جس کی ہم شراکت داروں سے توقع بھی کرتے ہیں۔''

غزہ سیز فائر مذاکرات، مصری وفد اسرائیل میں

انہوں نے مزید کہا، ''بقیہ یونٹ کے لیے ہماری اسرائیلی حکومت کے ساتھ مشاورت اور مذاکرات جاری ہیں، انہوں نے اس یونٹ سے متعلق  اضافی معلومات بھی مہیا کی ہیں۔''

غزہ پر اسرائیلی حملے جاری، ہلاکتوں کی تعداد اب چونتیس ہزار

واشنگٹن اسرائیل کا بڑا فوجی حمایتی ہے، جو اسے ہر برس 3.8 ارب مالیت کے ہتھیار اور دفاعی نظام فراہم کرتا ہے۔

عالمی رہنماؤں کا اسرائیل اور ایران سے تحمل کا مطالبہ

امریکی حکومت نے کسی بھی اسرائیلی فوج کی یونٹ کو پہلی بار انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا مرتکب گردانا ہے اور یہ اپنی نوعیت کا ایسا پہلا اعلان ہے۔

حماس جنگ بندی سے متعلق اسرائیلی تجویز کا جائزہ لے رہی ہے

مصر کے سرکاری القاہرہ ٹی وی نے اطلاع دی ہے کہ غزہ میں عسکریت پسندوں کے ہاتھوں یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں، جنگ بندی پر بات چیت کے بعد حماس کا ایک وفد قاہرہ سے روانہ ہو گیا ہے۔

غزہ
جنگ کی وجہ سے غزہ میں ہر جانب تباہ کاری کا منظر ہے تصویر: Abed Rahim Khatib/dpa/picture alliance

اطلاعات کے مطابق پیر کے روز قطر اور مصر کے ثالثوں کی جانب سے اسرائیل کی تازہ ترین تجویز حماس کو پیش کی گئی تھی، جس کے جائزے کے بعد وہ تحریری جواب کے ساتھ دوبارہ واپس آئے گی۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی پیر کے روز سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ معاہدہ ''غیر معمولی طور پر فراخ دلانہ'' ہے اور حماس کو اس تازہ پیشکش کے بارے میں ''جلد فیصلہ'' کرنا ہو گا۔

امریکی وزیر خارجہ اکتوبر میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے فی الوقت مشرق وسطیٰ کے اپنے ساتویں دورے پر ہیں، جہاں وہ منگل اور بدھ کے روز بالترتیب اردن اور اسرائیل کا سفر کرنے والے ہیں۔

تازہ ترین تجاویز پر اتفاق کی صورت میں غزہ میں جاری لڑائی کا سلسلہ رک سکتا ہے، جہاں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اب تک 34,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

بائیڈن کی قطر اور مصر کے رہنماؤں سے بات چیت

امریکی صدر جو بائیڈن نے مصر اور قطر کے رہنماؤں سے الگ الگ فون پر بات چیت کی ہے تاکہ خطے کی تازہ ترین پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے بتایا کہ اس فون کال کے دوران جنگ بندی کی تجویز کے ساتھ ہی غزہ میں فوجی کشیدگی کے خطرات کے بارے میں جاری مذاکرات پر بات چیت ہوئی ہے۔

بائیڈن نے قطر کے شیخ تمیم بن حمد الثانی سے بھی فون پر بات چیت کی اور ان پر زور دیا کہ وہ حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کی رہائی کے لیے تمام تر کوششیں کریں۔

وائٹ ہاؤس نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا، ''اب یہ غزہ کے لوگوں کے لیے فوری جنگ بندی اور ریلیف کی راہ میں واحد رکاوٹ ہے۔''

ان فون کالز سے پہلے وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کارین ژاں پیئر نے کہا تھا کہ ''بات چیت میں نئی پیش رفت ہوئی ہے۔'' تاہم انہوں نے مزید کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)

غزہ میں قحط اور بھوک، ’جرمنی خاموش نہیں رہ سکتا‘